کوئی چراغ تو روشن تم اپنے گھر رکھنا

کوئی چراغ تو روشن تم اپنے گھر رکھنا
کوئی تڑپ ، کوئی منظر ہی آنکھ بھر ، رکھنا
عجیب فیصلہ تھا یہ مرے قبیلے کا
شجر دعاؤں کے ہوتے بھی بے ثمر رکھنا
تمام شہر دُھویں سے اَٹا ہوا ہے ابھی
امانتوں کی طرح دل میں بام و در رکھنا
برس رہے ہیں جو شعلے وہ دل تک آنے لگے
کوئی تو آئنۂ جاں سنبھال کر رکھنا
ہوائیں ساتھ کوئی کربلا نہ لے آئیں
سو اب کے زخمِ دل و جاں کو راہبر رکھنا
ہوا کے سامنے شاخِ گلاب جیسی ہو
جھکو تو سر کو اُٹھانے کا بھی ہنر رکھنا
یہیں کہیں تو سحر راستے میں پڑتی ہے
کسی جنوں کو اداؔ اپنا ہم سفر رکھنا
کوئی چراغ تو روشن تم اپنے گھر رکھنا
کوئی تڑپ ، کوئی منظر ہی آنکھ بھر ، رکھنا
عجیب فیصلہ تھا یہ مرے قبیلے کا
شجر دعاؤں کے ہوتے بھی بے ثمر رکھنا
تمام شہر دُھویں سے اَٹا ہوا ہے ابھی
امانتوں کی طرح دل میں بام و در رکھنا
برس رہے ہیں جو شعلے وہ دل تک آنے لگے
کوئی تو آئنۂ جاں سنبھال کر رکھنا
ہوائیں ساتھ کوئی کربلا نہ لے آئیں
سو اب کے زخمِ دل و جاں کو راہبر رکھنا
ہوا کے سامنے شاخِ گلاب جیسی ہو
جھکو تو سر کو اُٹھانے کا بھی ہنر رکھنا
یہیں کہیں تو سحر راستے میں پڑتی ہے
کسی جنوں کو اداؔ اپنا ہم سفر رکھنا
کوئی چراغ تو روشن تم اپنے گھر رکھنا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more