روزنوں سے قدموں تک
مکڑیوں کے جالے ہیں
گرد سے اَٹے پیکر
بے چراغ آنکھوں سے
دیکھنا بھی کب چاہیں
ورنہ ہر زمانے میں
آئنہ تو دل بھی ہے
ہر طرف اندھیرے ہوں
آدمی کے اندر بھی خوش نما اُجالے ہیں
روزنوں سے قدموں تک
مکڑیوں کے جالے ہیں
گرد سے اَٹے پیکر
بے چراغ آنکھوں سے
دیکھنا بھی کب چاہیں
ورنہ ہر زمانے میں
آئنہ تو دل بھی ہے
ہر طرف اندھیرے ہوں
آدمی کے اندر بھی خوش نما اُجالے ہیں
خسارہ
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more