وہ راہیں جو ہمارے گھر کو آتی ہیں
ہمارے دل سے گزری تھیں
جنھیں ہم نے نئے آفاق کی تحریر سمجھا تھا
ابھی تو وقت ہے شامل گواہوں میں
ابھی صحن ِچمن کے گوشے گوشے میں
اُجاگر ہیں سبھی نقشِ قدم اپنے
ابھی آنگن میں بچوں کی
بزرگوں کی صدائیں گونجتی ہیں
اور وہ ساعت تو سبھی کو یاد ہوگی
کہ جب صدیوں نے ہم سے گفتگو کی تھی
اور اس کے بعد اُجالوں کے لیے
شاخیں گلابوں سے سجا دی تھیں
کہیں تھیں کاسنی پھولوں کی محرابیں
کہ محرابِ اذاں جیسی
کہیں جو ہی، چنبیلی اور چمپا
چاندنی برسا رہی تھی
ہمارا رنگ تھا جس نے
ہر اک ذرّے کو نزہت بخش دی تھی
تو اب کیوں ہم
کسی بے ساختہ نغمے
کسی خوشبو کے لہجے
اپنی ہر پہچان کے لمحے کو کھو بیٹھے
یہ کیسا خوف دستک دل پہ دیتا ہے
وہ راہیں جو ہمارے گھر کو آتی ہیں
ہمارے دل سے گزری تھیں
جنھیں ہم نے نئے آفاق کی تحریر سمجھا تھا
ابھی تو وقت ہے شامل گواہوں میں
ابھی صحن ِچمن کے گوشے گوشے میں
اُجاگر ہیں سبھی نقشِ قدم اپنے
ابھی آنگن میں بچوں کی
بزرگوں کی صدائیں گونجتی ہیں
اور وہ ساعت تو سبھی کو یاد ہوگی
کہ جب صدیوں نے ہم سے گفتگو کی تھی
اور اس کے بعد اُجالوں کے لیے
شاخیں گلابوں سے سجا دی تھیں
کہیں تھیں کاسنی پھولوں کی محرابیں
کہ محرابِ اذاں جیسی
کہیں جو ہی، چنبیلی اور چمپا
چاندنی برسا رہی تھی
ہمارا رنگ تھا جس نے
ہر اک ذرّے کو نزہت بخش دی تھی
تو اب کیوں ہم
کسی بے ساختہ نغمے
کسی خوشبو کے لہجے
اپنی ہر پہچان کے لمحے کو کھو بیٹھے
یہ کیسا خوف دستک دل پہ دیتا ہے
کبھی یوں تو نہیں ہوتا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more