وہ عجیب موسم تھا |
ہم نے کورے کاغذ پر |
اپنے خواب لکھے تھے |
ہم نے خواب دیکھے تھے |
اَن کہی کہانی کے |
حرف سب دعا سے تھے |
درد کے بلاوے تھے |
دل کی حکمرانی تھی |
دُور اُفق کناروں تک |
رہ گزر ہماری تھی |
اَن گنت زمانوں میں |
سانس لے رہے تھے ہم |
اجنبی جزیروں میں |
نقشِ پا ہمارے تھے |
آنکھ میں تھیں تحریریں |
بے پناہ جلووں کی |
چاندنی کے لہجے نے |
ہم سے گفتگو کی تھی |
زندگی کا ہر منظر |
لمحہ لمحہ جاگا تھا |
پہلی بار ہی ہم نے |
زندگی کو دیکھا تھا |
روز و شب کے میلے میں |
خواب ہی تو سّچے تھے |
خواب ہی تو سّچے تھے |
خوف ہے تو اتنا ہے |
فاصلوں کے جنگل میں |
خواب کھو بھی جاتے ہیں |
وہ عجیب موسم تھا |
ہم نے کورے کاغذ پر |
اپنے خواب لکھے تھے |
ہم نے خواب دیکھے تھے |
اَن کہی کہانی کے |
حرف سب دعا سے تھے |
درد کے بلاوے تھے |
دل کی حکمرانی تھی |
دُور اُفق کناروں تک |
رہ گزر ہماری تھی |
اَن گنت زمانوں میں |
سانس لے رہے تھے ہم |
اجنبی جزیروں میں |
نقشِ پا ہمارے تھے |
آنکھ میں تھیں تحریریں |
بے پناہ جلووں کی |
چاندنی کے لہجے نے |
ہم سے گفتگو کی تھی |
زندگی کا ہر منظر |
لمحہ لمحہ جاگا تھا |
پہلی بار ہی ہم نے |
زندگی کو دیکھا تھا |
روز و شب کے میلے میں |
خواب ہی تو سّچے تھے |
خواب ہی تو سّچے تھے |
خوف ہے تو اتنا ہے |
فاصلوں کے جنگل میں |
خواب کھو بھی جاتے ہیں |