ہر جنبشِ نگہ پہ بدلنا پڑا مجھے |
کیوں اتنی احتیاط سے چلنا پڑا مجھے |
سرشاریاں بھی درد کی سچائیوں میں تھیں |
لیکن قدم قدم پہ سنبھلنا پڑا مجھے |
یادوں کے سائبان تلے دم نہ لے سکی |
لمحوں کے ساتھ ساتھ پگھلنا پڑا مجھے |
معلوم تھا کہ میرا سفر دائروں میں ہے |
میں وہ وفا شعار کہ چلنا پڑا مجھے |
جس روز آنسوؤں سے ہر ایک آئنہ بجھا |
اُس روز آفتاب میں ڈھلنا پڑا مجھے |
فرصت کسے تھی کون اداؔ آکے دیکھتا |
کس بے پناہ دُھوپ میں جلنا پڑا مجھے |
ہر جنبشِ نگہ پہ بدلنا پڑا مجھے |
کیوں اتنی احتیاط سے چلنا پڑا مجھے |
سرشاریاں بھی درد کی سچائیوں میں تھیں |
لیکن قدم قدم پہ سنبھلنا پڑا مجھے |
یادوں کے سائبان تلے دم نہ لے سکی |
لمحوں کے ساتھ ساتھ پگھلنا پڑا مجھے |
معلوم تھا کہ میرا سفر دائروں میں ہے |
میں وہ وفا شعار کہ چلنا پڑا مجھے |
جس روز آنسوؤں سے ہر ایک آئنہ بجھا |
اُس روز آفتاب میں ڈھلنا پڑا مجھے |
فرصت کسے تھی کون اداؔ آکے دیکھتا |
کس بے پناہ دُھوپ میں جلنا پڑا مجھے |