ہیں کہیں تو شہر بھر میں ابھی نکہتوں کے ڈیرے |
کسی آنکھ میں تو ہوں گے مرے آشنا سویرے |
کبھی یوں بھی ہو کہ ہم پر کھلیں راز حرفِ ’کن‘ کے |
یہی شاخِ زرد مہکے ، ابھی ہوں صبا کے پھیرے |
کوئی بھول تو ہوئی ہے سرِ جاوۂ تمناّ |
مجھے کہہ دیا گیا تھا یہ زمیں زماں ہیں تیرے |
یہ نہیں کہ دل ہو ویراں ، نہ ہوا کہ ہم ہوں تنہا |
کبھی انتظار کے ہیں کبھی یاد کے بسیرے |
مری آنکھ دیکھتی ہے نئے موسموں کے منظر |
جو طلوع ہو رہے ہیں یہ سبھی ہیں خواب میرے |
مری مامتا نے بانٹا ہے کرن کرن اُجالا |
مجھے کیا یقین آئے کہ ہیں چار سُو اندھیرے |
مری بے شمار راتیں مرے دن کی نامہ برہیں |
مری راہ میں نہیں ہیں یہ جو سائے ہیں گھنیرے |
میں وہ لفظ سن رہی ہوں جو ادا نہیں ہوا ہے |
مری اور منزلیں ہیں مجھے وقت کیوں ہے گھیرے |
ہیں کہیں تو شہر بھر میں ابھی نکہتوں کے ڈیرے |
کسی آنکھ میں تو ہوں گے مرے آشنا سویرے |
کبھی یوں بھی ہو کہ ہم پر کھلیں راز حرفِ ’کن‘ کے |
یہی شاخِ زرد مہکے ، ابھی ہوں صبا کے پھیرے |
کوئی بھول تو ہوئی ہے سرِ جاوۂ تمناّ |
مجھے کہہ دیا گیا تھا یہ زمیں زماں ہیں تیرے |
یہ نہیں کہ دل ہو ویراں ، نہ ہوا کہ ہم ہوں تنہا |
کبھی انتظار کے ہیں کبھی یاد کے بسیرے |
مری آنکھ دیکھتی ہے نئے موسموں کے منظر |
جو طلوع ہو رہے ہیں یہ سبھی ہیں خواب میرے |
مری مامتا نے بانٹا ہے کرن کرن اُجالا |
مجھے کیا یقین آئے کہ ہیں چار سُو اندھیرے |
مری بے شمار راتیں مرے دن کی نامہ برہیں |
مری راہ میں نہیں ہیں یہ جو سائے ہیں گھنیرے |
میں وہ لفظ سن رہی ہوں جو ادا نہیں ہوا ہے |
مری اور منزلیں ہیں مجھے وقت کیوں ہے گھیرے |