دیارِ شب میں نہ ہو ہم سا بے خبر کوئی

دیارِ شب میں نہ ہو ہم سا بے خبر کوئی
نہ آنکھ میں کوئی منظر ، نہ ہم سفر کوئی
تھکے نہیں ہیں مگر راہ بھی نہیں کٹتی
پکارتا ہی نہیں جیسے بام و در کوئی
خبر کی دُھن میں گھروندے جلا دیے اپنے
دُکھوں کو مل نہیں پایا تھا نامہ بر کوئی
دُھواں اُٹھا ، مگر آنکھوں تلک نہیں پہنچا
ملا نہ شہرِ حزیں تجھ کو نوحہ گر کوئی
چراغِ درد جلا یا بجھا ، خبر ہی نہیں
کہ ایک عمر سے آیا نہ اپنے گھر کوئی
ہوا کے دوش پہ رکھا تھا ہاتھ ایک پہر
پھر ایک سانس کو ترسا ہے عمر بھر کوئی
دیا نہیں تھا تو خوشبو کا ہاتھ تھاما تھا
کھلا ہوا تھا مگر پھول شاخ پر کوئی
سبھی کواڑ کُھلے ہیں ہوا کی دستک پر
کہ جیسے خواب ہی آیا ہو لوٹ کر کوئی
اُسے رسولِ تب و تابِ زندگی کہنا
ملے جو قریۂ ویراں میں کوزہ گر کوئی
کسی یقیں کا اُجالا ، کسی گماں کی کرن
اداؔ تلاش کرو حرفِ معتبر کوئی
دیارِ شب میں نہ ہو ہم سا بے خبر کوئی
نہ آنکھ میں کوئی منظر ، نہ ہم سفر کوئی
تھکے نہیں ہیں مگر راہ بھی نہیں کٹتی
پکارتا ہی نہیں جیسے بام و در کوئی
خبر کی دُھن میں گھروندے جلا دیے اپنے
دُکھوں کو مل نہیں پایا تھا نامہ بر کوئی
دُھواں اُٹھا ، مگر آنکھوں تلک نہیں پہنچا
ملا نہ شہرِ حزیں تجھ کو نوحہ گر کوئی
چراغِ درد جلا یا بجھا ، خبر ہی نہیں
کہ ایک عمر سے آیا نہ اپنے گھر کوئی
ہوا کے دوش پہ رکھا تھا ہاتھ ایک پہر
پھر ایک سانس کو ترسا ہے عمر بھر کوئی
دیا نہیں تھا تو خوشبو کا ہاتھ تھاما تھا
کھلا ہوا تھا مگر پھول شاخ پر کوئی
سبھی کواڑ کُھلے ہیں ہوا کی دستک پر
کہ جیسے خواب ہی آیا ہو لوٹ کر کوئی
اُسے رسولِ تب و تابِ زندگی کہنا
ملے جو قریۂ ویراں میں کوزہ گر کوئی
کسی یقیں کا اُجالا ، کسی گماں کی کرن
اداؔ تلاش کرو حرفِ معتبر کوئی
دیارِ شب میں نہ ہو ہم سا بے خبر کوئی
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more