داستانوں میں لکھے گئے
حرف جو رہ گئے اَن کہے
بیٹیوں نے مرے شہر میں
آنسوؤں سے دوپٹے رنگے
وقت جیسا مسافر قدم
دُکھ کی بستی میں صدیوں رُکے
صرف کھڑکی بھر آکاش تھا
اور آفاق کے سلسلے
دھیان میں تو وہی ساتھ تھا
راستے بھر اُجالے ملے
داستانوں میں لکھے گئے
حرف جو رہ گئے اَن کہے
بیٹیوں نے مرے شہر میں
آنسوؤں سے دوپٹے رنگے
وقت جیسا مسافر قدم
دُکھ کی بستی میں صدیوں رُکے
صرف کھڑکی بھر آکاش تھا
اور آفاق کے سلسلے
دھیان میں تو وہی ساتھ تھا
راستے بھر اُجالے ملے
داستانوں میں لکھے گئے
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more