بچھی ہوئی بساطِ کائنات ہے |
جو کھو گئی وہ صرف اپنی ذات ہے |
نہ تم ملے نہ خود سے سامنا ہوا |
سنا یہ تھا دل آئنہ صفات ہے |
وہ اور تھے جو مہر و ماہ بخشتے |
یہ رات اور یہ دن تو خالی ہات ہے |
اب آئنوں میں اپنا عکس بھی کہاں |
کہ دل سے آنکھ تک طویل رات ہے |
جو تم کہو تو آنسوؤں کو پونچھ لُوں |
کہ تم ہو اور میں ہوں ، کائنات ہے |
اُچٹ چلی ہے چاندنی کی نیند بھی |
ہمارا درد مژدۂ حیات ہے |
قدم قدم پہ خوف ہم سفر اداؔ |
نہ جانے اور کتنی دُور ساتھ ہے |
بچھی ہوئی بساطِ کائنات ہے |
جو کھو گئی وہ صرف اپنی ذات ہے |
نہ تم ملے نہ خود سے سامنا ہوا |
سنا یہ تھا دل آئنہ صفات ہے |
وہ اور تھے جو مہر و ماہ بخشتے |
یہ رات اور یہ دن تو خالی ہات ہے |
اب آئنوں میں اپنا عکس بھی کہاں |
کہ دل سے آنکھ تک طویل رات ہے |
جو تم کہو تو آنسوؤں کو پونچھ لُوں |
کہ تم ہو اور میں ہوں ، کائنات ہے |
اُچٹ چلی ہے چاندنی کی نیند بھی |
ہمارا درد مژدۂ حیات ہے |
قدم قدم پہ خوف ہم سفر اداؔ |
نہ جانے اور کتنی دُور ساتھ ہے |