کیا صحنِ چمن میں |
رات گئے |
کہیں اوس کی آہٹ ملتی ہے |
کیا سبز ہوائیں چلتی ہیں |
اِن بند دریچوں تک آکر |
کوئی بس اتنا ہی بتا دیتا |
کیا اب بھی جُو ہی کِھلتی ہے |
کیا صحنِ چمن میں |
رات گئے |
کہیں اوس کی آہٹ ملتی ہے |
کیا سبز ہوائیں چلتی ہیں |
اِن بند دریچوں تک آکر |
کوئی بس اتنا ہی بتا دیتا |
کیا اب بھی جُو ہی کِھلتی ہے |