ایک آئینہ رُو بہ رُو ہے ابھی
اُس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی
وہی خانہ بدوش اُمیدیں
وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی
دل کے سنسان راستوں پہ کہیں
تیری آواز اور تو ہے ابھی
زندگی کی طرح خراج طلب
کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی
بولتے ہیں دلوں کے سناٹے
شور سا یہ جوچار سو ہے ابھی
زرد پتوں کو لے گئی ہے ہوا
شاخ میں شدت ِ نمو ہے ابھی
ورنہ انسان مر گیا ہوتا
کوئی بے نام جستجو ہے ابھی
ہم سفر بھی ہیں ، رہ گزر بھی ہے
یہ مسافر ہی کُو بہ کُو ہے ابھی
ایک آئینہ رُو بہ رُو ہے ابھی
اُس کی خوشبو سے گفتگو ہے ابھی
وہی خانہ بدوش اُمیدیں
وہی بے صبر دل کی خو ہے ابھی
دل کے سنسان راستوں پہ کہیں
تیری آواز اور تو ہے ابھی
زندگی کی طرح خراج طلب
کوئی درماندہ آرزو ہے ابھی
بولتے ہیں دلوں کے سناٹے
شور سا یہ جوچار سو ہے ابھی
زرد پتوں کو لے گئی ہے ہوا
شاخ میں شدت ِ نمو ہے ابھی
ورنہ انسان مر گیا ہوتا
کوئی بے نام جستجو ہے ابھی
ہم سفر بھی ہیں ، رہ گزر بھی ہے
یہ مسافر ہی کُو بہ کُو ہے ابھی
ایک آئینہ رُوبرو ہے ابھی
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more