آنسو ہے ، گلاب ہے ، دیا ہے |
دل آپ ہی اپنا ماجرا ہے |
پل بھر میں بدل رہے ہیں موسم |
کچھ بھی نہ سمجھ میں آسکا ہے |
پر چھائیں سی میں یہیں کہیں ہوں |
دُور ایک چراغ جل رہا ہے |
ہے یوں کہ ابھی نہ حال پوچھو |
یادوں سے ابھی مکالمہ ہے |
لمحے کہیں کھو نہ جائیں ، جن پر |
اس نے مرا نام لکھ دیا ہے |
ہر رُوپ میں اپنا دیکھتی ہوں |
دیوارِ فراق آئنہ ہے |
اک ساعتِ خواب سا ملا تھا |
صدیاں مرے نام کر گیا ہے |
میں آبلہ پا یہ کس سے پوچھوں |
اب فاصلہ کتنے کوس کا ہے |
میں رنج کے ساحلوں اکیلی |
یہ کون مجھے پکارتا ہے |
یہ بھی تو کسی پیام سا ہے |
یہ پھول جو شاخ پر کِھلا ہے |
جو سانس ہے خود معاملہ ہے |
خوشبو ہے ، کتاب ہے ، دُعا ہے |
آنسو ہے ، گلاب ہے ، دیا ہے |
دل آپ ہی اپنا ماجرا ہے |
پل بھر میں بدل رہے ہیں موسم |
کچھ بھی نہ سمجھ میں آسکا ہے |
پر چھائیں سی میں یہیں کہیں ہوں |
دُور ایک چراغ جل رہا ہے |
ہے یوں کہ ابھی نہ حال پوچھو |
یادوں سے ابھی مکالمہ ہے |
لمحے کہیں کھو نہ جائیں ، جن پر |
اس نے مرا نام لکھ دیا ہے |
ہر رُوپ میں اپنا دیکھتی ہوں |
دیوارِ فراق آئنہ ہے |
اک ساعتِ خواب سا ملا تھا |
صدیاں مرے نام کر گیا ہے |
میں آبلہ پا یہ کس سے پوچھوں |
اب فاصلہ کتنے کوس کا ہے |
میں رنج کے ساحلوں اکیلی |
یہ کون مجھے پکارتا ہے |
یہ بھی تو کسی پیام سا ہے |
یہ پھول جو شاخ پر کِھلا ہے |
جو سانس ہے خود معاملہ ہے |
خوشبو ہے ، کتاب ہے ، دُعا ہے |