تم نہ آتے تو کیا بہل جاتا

تم نہ آتے تو کیا بہل جاتا
سانس لینا بھی دل کو کھل جاتا
کیوں کلیجہ پگھل پگھل جاتا
غم اگر آنسوؤں میں ڈھل جاتا
آج آنکھوں میں جو کھٹکتا ہے
کاش یہ بھی چراغ جل جاتا
کیا ضرورت تھی دل نوازی کی
روتے روتے بھی جی سنبھل جاتا
اعتبار آپ کی نوازش کا
آج رہ جاتا گر ، تو کل جاتا
کیسے کٹتیں پہاڑ سی گھڑیاں
دل سے کانٹا اگر نکل جاتا
ایک لمحے کو ہم بھی اپناتے
وقت پر اتنا بس ہی چل جاتا
(۱۹۶۶ء)
تم نہ آتے تو کیا بہل جاتا
سانس لینا بھی دل کو کھل جاتا
کیوں کلیجہ پگھل پگھل جاتا
غم اگر آنسوؤں میں ڈھل جاتا
آج آنکھوں میں جو کھٹکتا ہے
کاش یہ بھی چراغ جل جاتا
کیا ضرورت تھی دل نوازی کی
روتے روتے بھی جی سنبھل جاتا
اعتبار آپ کی نوازش کا
آج رہ جاتا گر ، تو کل جاتا
کیسے کٹتیں پہاڑ سی گھڑیاں
دل سے کانٹا اگر نکل جاتا
ایک لمحے کو ہم بھی اپناتے
وقت پر اتنا بس ہی چل جاتا
(۱۹۶۶ء)
تم نہ آتے تو کیا بہل جاتا
This website uses cookies to improve your experience. By using this website you agree to our Data Protection & Privacy Policy.
Read more