جو چراغ سارے بجھا چکے ، انھیں انتظار کہاں رہا |
یہ سکوں کا دورِ شدید ہے ، کوئی بے قرار کہاں رہا |
جو دُعا کو ہاتھ اُٹھائے بھی تو مراد یاد نہ آسکی |
کسی کا رواں کا جو ذکر تھا وہ پس غبار کہاں رہا |
یہ طلوعِ روز ملال ہے ، سو گلہ بھی کس سے کریں گے ہم |
کوئی دل رُبا ، کوئی دل شکن ، کوئی دل فگار کہاں رہا |
کوئی بات خواب و خیال کی جو کرو تو وقت کٹے گا اب |
ہمیں موسموں کے مزاج پر کوئی اعتبار کہاں رہا |
ہمیں کُو بہ کُو جو لیے پھری کسی نقش پا کی تلاش تھی |
کوئی آفتاب تھا ضو فگن سرِ رہ گزار کہاں رہا |
مگر ایک دُھن تو لگی رہی ، نہ یہ دل دُکھا نہ گلہ ہوا |
کہ نگہ کو رنگِ بہار پر کوئی اختیار کہاں رہا |
سرِ دشت ہی رہا تشنہ لب جسے زندگی کی تلاش تھی |
جسے زندگی کی تلاش تھی لبِ جوئبار کہاں رہا |
جو چراغ سارے بجھا چکے ، انھیں انتظار کہاں رہا |
یہ سکوں کا دورِ شدید ہے ، کوئی بے قرار کہاں رہا |
جو دُعا کو ہاتھ اُٹھائے بھی تو مراد یاد نہ آسکی |
کسی کا رواں کا جو ذکر تھا وہ پس غبار کہاں رہا |
یہ طلوعِ روز ملال ہے ، سو گلہ بھی کس سے کریں گے ہم |
کوئی دل رُبا ، کوئی دل شکن ، کوئی دل فگار کہاں رہا |
کوئی بات خواب و خیال کی جو کرو تو وقت کٹے گا اب |
ہمیں موسموں کے مزاج پر کوئی اعتبار کہاں رہا |
ہمیں کُو بہ کُو جو لیے پھری کسی نقش پا کی تلاش تھی |
کوئی آفتاب تھا ضو فگن سرِ رہ گزار کہاں رہا |
مگر ایک دُھن تو لگی رہی ، نہ یہ دل دُکھا نہ گلہ ہوا |
کہ نگہ کو رنگِ بہار پر کوئی اختیار کہاں رہا |
سرِ دشت ہی رہا تشنہ لب جسے زندگی کی تلاش تھی |
جسے زندگی کی تلاش تھی لبِ جوئبار کہاں رہا |